زندگانی کا وجود ایک دو پل ہو جیسے
کوئی با ضابطہ قانون اٹل ہو جیسے
ولولے حسن کی جدت کے ابھرآئے ہیں
نئی تہذیب و تمدن کی غزل ہو جیسے
زیست کو زیر و زبر دیکھ کے محسوس ہوا
پھیلنے اور سمٹنے کا عمل ہو جیسے
آگرہ شہر کی ممتاز خصوصیت ہے
سنگ مرمر کا حسیں تاج محل ہو جیسے
چاند پانی کے کنارے پہ کھڑا ہے عاصم
سوچ میں ڈوبا ہوا کوئی کنول ہو جیسے

44