لگتا ہے جرمِ بغاوت میں کوئی سر جائے گا |
نکلے گا لشکر جو کوفہ سے کوئی حُر جائے گا |
دیکھ لینا ایک دن مزدور میرے شہر کا |
تنگ آکر احتجاجاً بھوک سے مر جائے گا |
بے سہاروں کی یہ دنیا، بے کسی کی بستیاں |
زندگی کا بوجھ کب تک یہ اٹھا کر جائے گا |
اس کو کیا معلوم دیہاڑی کے مر جانے کا دکھ |
لاش کندھے پر اٹھائے کیسے وہ گھر جائے گا |
آگ جب جنگل میں لگتی ہے تو رکتی ہی نہیں |
کل یہ شعلہ تیرے آنگن تیرے در پر جائے گا |
کب تلک مظلوم پر تم ظلم کرتے جاؤ گے |
ایک دن یہ لہو رنگ اپنا دکھا کر جائے گا |
دھوپ سہتے سہتے آخر جل نہ جائے خاک میں |
کب تلک مزدور خالی ہاتھ اب گھر جائے گا |
معلومات