اتفاقاً وہ جب بھی ملتے ہیں |
آرزؤں کے ہی پھول کھلتے ہیں |
یاد آتے ہیں جب حسیں لمحے |
اشک بے ساختہ نکلتے ہیں |
—————————— |
ایک انجانے خوف سے عاصم |
آرزو بد گمان ہو گئی ہے |
روز گرتے ہیں صحن میں پتھر |
جب سے سلمیٰ جوان ہوگئی ہے |
اتفاقاً وہ جب بھی ملتے ہیں |
آرزؤں کے ہی پھول کھلتے ہیں |
یاد آتے ہیں جب حسیں لمحے |
اشک بے ساختہ نکلتے ہیں |
—————————— |
ایک انجانے خوف سے عاصم |
آرزو بد گمان ہو گئی ہے |
روز گرتے ہیں صحن میں پتھر |
جب سے سلمیٰ جوان ہوگئی ہے |
معلومات