"گزر گئے ہیں جو موسم کبھی نہ آئیں گے" |
جو چھوڑ کر چلے جائیں نہ لوٹ پائیں گے |
مرے توں حال پہ کیوں رو رہا ہے چارا گر |
ہماری قِسمتوں میں تھا - جدا ہو جائیں گے |
میں اتنا بھی ہوں نہیں آساں کے سمجھ جاؤ |
یہ چند لفظ بیاں مجھ کو کر نہ پائیں گے |
یہ زندگی تو امانت سمجھ کے جی رہے ہیں |
کسی بھی دن تری دہلیز چھوڑ آئیں گے |
سبھی یہ طوفاں اگر مل کہ آ بھی جائیں تو |
تمام کشتیاں عاصم ڈبو نہ پائیں گے |
معلومات