ہر طرف دھوم ہے بہاروں کی
عید آئی ہے غم گساروں کی
مسکرائی ہے رات کی رانی
سر پہ چادر لئے ستاروں کی
وحشتِ دل بتا کہاں جاؤں
باڑ ہے ارد گرد تاروں کی
کون ڈوبہ ہے غم کے دریا میں
آنکھ نم دار ہے کناروں کی
کیا ملا ہے بتا تجھے عاصم
جالیاں چوم کر مزاروں کی

53