میں تو "انزلنا" فرمایا گیا ہوں
دعا کا حرف پڑھایا گیا ہوں
کہیں پر خواب تھا، تعبیر تھی میں
کہیں بکھرا، کہیں پایا گیا ہوں
سوالوں میں رہا صدیوں تلک میں
کبھی چُپ تھا، کبھی گایا گیا ہوں
میں خود کو ڈھونڈتا تھا راہ گُم تھی
کہیں سے خود ہی بلوایا گیا ہوں
نہ میں ساگر، نہ میں صحرا تھا پہلے
کبھی برسا ہوں برسایا گیا ہوں
یہ کس کی روشنی ہے میرے اندر
بجھا تھا میں کہ سلگایا گیا ہوں

0
5