دل میں بن کے وہ  آس رہتا ہے
جو  مرے آس پاس رہتا ہے
آنکھیں تیری پریشاں ہیں جانم
دل تو میرا اداس رہتا ہے
تیرے مہ خانہ میں بھی اے ساقی
میرا  اک  غم  شناس رہتا ہے
جان کر  بھی بہکتا ہوں میں کبھی
ورنہ مجھ  میں   حواس رہتا  ہے
کیوں پریشان حال ہو عاصم
شہر سارا اداس رہتا ہے

0
80