سفر میں ساتھ دینے کا کوئی وعدہ نہیں رہتا |
خودی جب بولنے لگتی ہے تو رشتہ نہیں رہتا |
جو لمحہ روشنی دیتا ہے وہ سایہ نہیں دیتا |
محبت کا فقط چرچا ہو تو جذبہ نہیں رہتا |
یہاں سچ بولنے والا تو کٹ جاتا ہے اپنوں سے |
یہ دنیا آئنے دیتی ہے، پر چہرہ نہیں رہتا |
درختوں پر عجب وحشت اترتی ہے اندھیروں میں |
ہواؤں کے بدن پر جب کوئی سایہ نہیں رہتا |
دلِ بے تاب جب خوابوں کی سرحد پار کرتا ہے |
ہر اک لمحہ جہاں جیتا ہے وہ لمحہ نہیں رہتا |
محبت جب غزل کی طرح اترے دل کے آنگن میں |
تو پھر وہ خواب آنکھوں میں فقط سپنا نہیں رہتا |
معلومات