نفیس جذبے قدیم قصے نئی امنگیں تلاش کرنا
نئی ثقافت کے زاویوں سے جدید راہیں تلاش کرنا
جو زندگی کے اداس لمحوں کا جب بھی تم کو خیال آئے
تو شامِ غم کا چراغ لے کر ہماری غزلیں تلاش کرنا
اگر تصور کی وادیوں میں گلاب چاہت کے مسکرائیں
حسین یادیں لگا کے دل سے جوان راتیں تلاش کرنا
یہ شب کو سونے سے پہلے اپنی عجیب عادت سی بن گئی ہے
شکستہ سینے پہ ہاتھ رکھ کے پرانی یادیں تلاش کرنا
نہیں ہے بچوں کا کھیل عاصم تمام دنیا یہ کہہ رہی ہے
محبتوں کے شگفتہ موتی سمندروں میں تلاش کرنا

63