"گزر گئے ہیں جو موسم کبھی نہ آئیں گے"
جو چھوڑ کر چلے جائیں نہ لوٹ پائیں  گے
بہت سے راز ہیں  پوشیدہ جو  مرے فن کے
  مقالے تیرے  بیاں مجھ کو کر  نہ  پائیں گے
یہ زندگی تو  امانت سمجھ کے جی رہے ہیں
کسی بھی دن تری دہلیز  چھوڑ آئیں گے
سبھی یہ طوفاں اگر مل بھی  جائیں دریا  میں
تمام کشتیاں عاصم   ڈبو  نہ پائیں گے

0
81