ہے کیا خوبصورت  سفر دوستی کا
کوئی جان لے راز گر دوستی کا
یقیناَ زمانے کا ہے وہ سکندر
ملا ہے جسے یہ  ہنر دوستی کا
ہے استاد جو دوستوں سےبھی بڑھ کر
کڑی دھوپ میں اک شجر  دوستی کا
مقدر سے ملتا ہے یہ دوست میرے
تجھے جو  ملا ہے ثمر دوستی کا
سرِ شام جو لوٹ آتی ہیں یادیں
مہکتا ہے شب بھر اثر دوستی کا
مکمل ہو سکتا نہیں شخص عاصم
نہیں آتا جس کو ہنر دوستی کا

0
82