نئے سوال اُٹھا، پر جواب رہنے دے
نہ کر شمار یہ راتوں کے خواب رہنے دے
یہ وقت تھم بھی گیا، تو گزر ہی جائے گا
اداس لمحوں کو تو ہم رکاب رہنے دے
خطا کے بوجھ سے تھکنے لگا ہوں میرے خدا
مجھے توں بخش دے مولا، حساب رہنے دے
کسی کو جانچنے کا شوق ہے تو ہونے دے
جو آئینہ ہے، اسے بے نقاب رہنے دے
یہ چاندنی بھی اگر جاگتی نظر آئے
تو روشنی کو فقط ماہتاب رہنے دے
وفا کی راہ میں دشواریاں تو ہیں لازم
مسافتوں کو تُو صحرا سراب رہنے دے

0
13