بے اختیار وقت سے ٹکرا گیا ہوں میں |
گر کر زمیں پہ ہوش میں پھر آ گیا ہوں میں |
جاں پر بنی تو ذہن بھی مفلوج ہو گیا |
اک کشمکش میں مبتلا جب سے ہوا ہوں میں |
آتا ہے کون سامنے طوفاں کی طـرح |
جب بھی اڑان کے لئے پر تولتا ہوں میں |
نیچے شجر کے آس کی ٹہنی کو تھام کر |
دیکھو تو انتظار میں کب سے کھڑا ہوں میں |
چوموں گا ایک دن میں بھی پاؤں حضور کے |
عاصم اسی خیال سے در پر پڑا ہوں میں |
معلومات