ایک مدت سے ہی میں حسرت ہے
تیری بانہوں میں ڈال کر بانہیں!
دل کے دریا میں غرق ہو جاؤں
تیرے پاؤں پہ رکھ کے سر اپنا
موت بن کر مزے سے سوجاؤں
ایک مدت سے ہی میں حسرت ہے
تیری صورت بسا کے آنکھوں ہیں
رات دن دیکھتا رہوں تم کو
دیو تا جان کر محبت کا
عمر بھر پوجتا رہوں تم کو
ایک مدت سے جی میں حسرت ہے
کاش کوئی حسیں فضاؤں میں
سرخ آنچل ہوا میں لہراتے
لہر میں دیکھ کر بہاروں کو
باغِ دل باغ باغ ہوجاۓ
ایک مدت سے جی میں حسرت ہے
مؤدبانہ مری گذارش ہے
دور رہ کر مجھے نہ تڑپاؤ
میں نے اک بات تم سے کرنی ہے
مری محبوب میرے پاس آؤ
ایک مدت سے جی میں حسرت ہے
آج کی شب غریب خانے میں
اجنبی کیطرح بسر کر لو
مرے ارمان کی کرن بن کر
مری اُمید کی سحر کردو
ایک مدت سے جی میں حسرت ہے
کا کلوں کو بکھیر شانوں پر
سرمئی رات کا سماں دیکھوں
کبھی ماتھے پہ چاند کا جھومر
کبھی پاؤں میں کہکشاں دیکھوں
ایک مدت سے جی میں حسرت ہے
کیوں نہ پا گل خوشی سے ہو جاؤں
تم اگر پیار سے بلاؤ مجھے
دل کے ارمان پورے ہو جائیں
جان کہہ کر گلے لگاؤ مجھے
ایک مدت سے جی میں حسرت ہے

1
90
دل کے میں دریا میں غرق ہونا:: بہترین سر

0