مرشد بڑے دکھ درد سے لفظوں کو چنا ہے
آساں ہے سمجھنے میں تو اردو میں کہا ہے
ہر لفظ کو توں نے جو سلیقے سے چنا ہے
کیا خوب گلستانِ سخن میں یہ سجا ہے
طاقت پہ  نہ دولت پہ   بھروسہ کبھی  کرنا
یہ وقت کبھی ہاتھ میں کب آ  کے  رکا ہے
آواز نہ دو اس کو نہیں  لوٹ  سکےگا
جانے سے جو پہلے ہی  تمہیں چھوڑ چکا ہے
ہم نے تو  حفاظت سے ترے زخم کو پالا
دیکھو تو  سہی  آج بھی گہرا ہے ہرا ہے
ویسے تو کوئی اتنی بڑی بات نہیں تھی
وہ شہر ہی ہے چھوڑ گیا ایسا سنا ہے
سید گلزار عاصم

0
64