میری وحشت کو وہ اس طرح پزیرائی دے گا |
عشق مجھ کو بھی زمانے میں یوں رسوائی دے گا |
میری تنہائی کبھی بات کرے گی مجھ سے |
دور صحرا میں کوئی ساز سنائی دے گا |
ایک امید کے جگنو کو جلا کر رکھنا |
راستہ چاند کی کرنوں سے دکھائی دے گا |
دیکھ لینا کہ ترے عشق کی حد کیا ہو گی |
کر کے عہدے وفا ،آخر میں جدائی دے گا |
زخم گہرے ہیں مگر دل کو یقیں ہے پھر بھی |
میرا دشمن ہی مجھے دستِ مسیحائی دے گا |
طرزِ تحریر میں عاصم نیا اسلوب جو ہے |
میری الفت کا کوئی راز دکھائی دے گا |
معلومات