کس نے چھیڑا ہے غم کا افسانہ
درد سے بھر گیا ہے پیمانہ
کاش کوئی سنبھال کر رکھے
میرے معصوم دل کا نذرانہ
کھل گیا راز گہرے زخموں کا
بند جب سے ہوا ہے میخانہ
زندگی کے نگار خانے میں
شمع ہے اور ، کوئی پروانہ
سنگ ہاتھوں میں دیکھ کر عاصم
یاد آیا ہے کوئی دیوانہ

46