حقیقت کو سمجھ سکتے نہیں جو لوگ جاہل ہیں
بتوں سے مانگنے والے مرادیں کتنے پاگل ہیں
طلاطم خیز موجوں میں سفینہ دیکھ کر میرا
به اندازِ تماشائی تبسم خیز ساحل ہیں
مری آنکھوں کے نیلے آسماں کو غور سے دیکھو
جہاں برسات ہی برسات ہے بادل ہی بادل ہیں
یقینا ایک دن سجدہ  کریں گے گھر کی چوکھٹ پر
جو پتھر راہ میں دیوار کی مانند حائل ہیں
سمجھ بیٹھا تھا جن کو غیر جانب دار غلطی سے
مری رسوائی میں عاصم برابر کے وہ شامل ہیں

63