وفا کے دیپ جِلاؤ بڑا اندھیرا ہے
خودی کو ہوش میں لاؤ بڑا اندھیرا ہے
فلک پہ کوئی بھی تارا نظر نہیں آتا
نقاب رخ سے اٹھاؤ بڑا اندھیرا ہے
ہمارے واسطے اتنی سزا ہی کافی ہے
ہمارا دل نہ دکھاؤ بڑا اندھیرا ہے
تمهاری خامشی تم کو کہیں نہ لے ڈوبے
نئے چراغ بھی جلاؤ بڑا اندھیرا ہے
تمام نرگسی آنکھیں اداس ہیں عاصم
خزاں کا سوگ ہی  مناؤ بڑا اندھیرا ہے

1
81
واہ ! سبحان اللہ
نقاب رُخ سے اٹھا ؤ بڑا اندھیرا ہے


کیا بات شاہ صاحب۔ کمال کیا ہے

0