جو رشتہ پیار کا حاصل نہیں ہے
سرا سر دید کے قابل نہیں ہے
چلو اپنے جہاں کو لوٹ جائیں
یہ دنیا رہنے کے قابل نہیں ہے
تجھے کس بات کا ہے  خوف جاناں
کوئی جب  درمیاں  حائل نہیں ہے
تمہارے عشق نے پاگل کیا ہے
خدا سے ورنہ وہ غافل نہیں ہے
ملا ہے وہ سبق پڑھنے کو عاصم
مرے مضموں میں  جو  شامل نہیں ہے

0
62