جانِ جاں |
جب سورج کی پہلی کرن |
طلوع سحر کی تازہ ہوا میں |
تمہارے ماتھے کو چومے |
اور رخساروں کو چھیڑ کر |
تمہیں جگا جائے، |
تو سمجھو کہ |
یہ صبح کا پہلا پیغام ہے |
جو میں نے شب بھر |
چاندنی کی لہروں پر باندھا تھا، |
اور ہوا کے نرم پروں پر |
بھیج دیا تھا تمہارے آنگن تک۔ |
یہ روشنی کی پہلی لہر |
میری محبت کا حرفِ اول ہے، |
جو تمہاری روح کو جگانے |
اور دل کو چھونے آیا ہے۔ |
جانِ جاں |
جب سورج کی پہلی کرن |
تمہارے گیسوؤں میں کھو جائے، |
اور رخساروں پر اپنا لمس چھوڑ جائے، |
تو سمجھنا، یہ صرف روشنی نہیں، |
میری بےخود محبت کا لمس ہے، |
جو ہر صبح تمہیں جگانے آتا ہے۔ |
یہ نرم ہوا، جو تمہارے بدن سے لپٹتی ہے، |
یہ میرے جذبات کی سرگوشی ہے، |
جو ہر پل تمہیں بتاتی ہے |
کہ میری دنیا تمہارے ہونے سے روشن ہے۔ |
جانِ جاں |
یہ جو چمکتی دھوپ تمہاری پلکوں پر جھومتی ہے، |
یہ میری نگاہوں کی روشنی ہے، |
جو تمہیں ہر اندھیرے سے بچانے آتی ہے۔ |
یہ جو پرندے تمہارے آنگن میں گاتے ہیں، |
یہ میرے دل کی دھڑکنیں ہیں، |
جو تمہارے قریب ہونے کا بہانہ تلاش کرتی ہیں۔ |
تم میری ہر صبح کی پہلی دعا ہو، |
ہر رات کی آخری خواہش، |
ہر سانس کی تمنّا ہو۔ |
جانِ جاں |
جب یہ نرم چھونے کا احساس |
تمہارے وجود میں جاگے، |
تو یاد رکھنا، |
یہ میری دعاؤں کا اثر ہے |
جو ہر صبح |
تمہارے لیے دعاگو رہتی ہے۔ |
معلومات