دیکھتے دیکھتے جب وقت گزر جائے گا
سایہ دیوار سے گھبرا کے اتر جائے گا
کیا کبھی غور سے سوچا ہے تو اس بارے میں
دل پہ ٹوٹی جو قیامت تو کدھر جائے گا
جب مرے گھر میں کوئی بن کے بہار آئے گی
میرا پھولوں کی طرح رنگ نکھر جائے گا
میں نے چاہا تھا جسے تم سے زیادہ عاصم
کیا خبر تھی کہ وہ اک پل میں مکر جاۓ گا

83