| دیکھتے دیکھتے موسم بھی نکھر جائے گا |
| ابر ٹھہرے گا نہ صحرا سے گزر جائے گا |
| دیکھتے دیکھتے جب وقت گزر جائے گا |
| سایہ دیوار سے گھبرا کے اتر جائے گا |
| کیا کبھی غور سے سوچا ہے تو اس بارے میں |
| دل پہ ٹوٹی جو قیامت تو کدھر جائے گا |
| وقت کا کام ہے چلنا، یہ ٹھہر سکتا نہیں |
| جو بھی رک جائے گا، رستوں میں بکھر جائے گا |
| کس نے سوچا تھا کہ اک شخص جو اپنا تھا کبھی |
| یاد بن جائے گا، اور دل سے اتر جائے گا |
| میں نے چاہا تھا جسے تم سے زیادہ عاصم |
| کیا خبر تھی کہ وہ اک پل میں مکر جاۓ گا |
معلومات