التجاؤں کی بھی خبر نہیں ہے |
اب دعاؤں میں بھی اثر نہیں ہے |
کیا خبر کس گھڑی بچھڑ جائے |
زندگی تو بھی معتبر نہیں ہے |
خود ہی تنہائی سے گلے لگ کے |
روتے رہنا بھی تو اثر نہیں ہے |
چند شعروں میں یہ بیاں نہ ہو گا |
قصہِ درد مختصر نہیں ہے |
خواہشِِ تاج ہے وہ بھی رکھتا |
جس کے کاندھوں پہ کوئی سر نہیں ہے |
راستے سارے یاد رکھتے ہیں |
کوئی سایہ بھی ہم سفر نہیں ہے |
شہر اُجڑا تو یہ سمجھ پایا |
خاک ہونا کوئی کھنڈر نہیں ہے |
معلومات