عصرِ حاضر میں ہیں یزید بہت
کربلا پھر سے رونما ہو گا
جو حقائق چھپے تھے وقت کے ساتھ
ان سے پردہ بھی اب ہٹا ہو گا
سوچ سکتا نہیں تھا شہر ترا
کوفہ سے بڑھ کے بے وفا ہو گا
قسم ہے گہری رات کی مجھ کو
نور آخر ظہور پا ہو گا
شام ڈھلتی ہے رات آتی ہے
چاند کہسار چڑھ رہا ہو گا
دیکھنا وقت کا تقاضا ہے
ہر زوال ایک دن فنا ہو گا

0
8