فلسطین کے نام |
کوئی گمنام سی راہوں میں جو مارا جائے |
وہ شہیدوں میں ہمیشہ ہی پکارا جائے |
خاک میں ڈھونڈتے ہیں جلتی ہوئی لاشوں کو |
کیسے جلتے ہوئے لمحوں کو گزارا جائے |
چیخ اٹھتی ہے صدا خاک کے ذروں کی طرح |
کیا ہوا زخم جو ہنستے ہوئے مارا جائے |
میں بھی اک رنگ تھا خوابوں کی کتابوں جیسا |
کیوں مجھے وقت کی دیوار پہ مارا جائے؟ |
ماؤں کی گود میں جلتے ہیں سجے پھول سے جسم |
کس خطا پر انھیں قبروں میں اُتارا جائے؟ |
کب تلک کرب کا موسم یہ سہیں گے ہم لوگ |
عمرِ فاروق کو کیوں پھر نہ پکارا جائے؟ |
بیتِ مقدس سے اٹھے خون کے چھینٹوں کا سوال |
کس سے پوچھیں، کہاں اب شور اٹھایا جائے |
آخری بار فقط تم سے یہی کہنا ہے |
انساں ہونے کا تو اب قرض اتارا جائے |
معلومات