دیکھتے دیکھتے جب وقت گذر جاۓ گا
سایہ دیوار سے گھبرا کے اتر جائے گا
کیا کبھی غور سے سوچا ہے تو اس بارے میں
دل پہ ٹوٹی جو قیامت تو کدھر جاۓ گا
جب مرے گھر میں کوئی بن کے بہار آۓ گی
میرا پھولوں کی طرح رنگ نکھر جائے گا
میں نے چاہا تھا جسے حد سے زیادہ عاصم
کیا خبر تھی کہ وہ اک پل میں مکر جاۓ گا

66