ہر خواب کو شرمندہِ تعبیر بنا دو
طارق کی طرح کشتیاں ساحل پہ جلا دو
تاریخ کا ہر لفظ تمہیں یاد کرے گا
کشمیر میں اٹھتے ہوئے شعلوں کو بجھا دو
ہر طاق میں آزاد  چراغوں کو جلا کر
دلہن کی طرح وادیِ کشمیر   سجا دو
بجلی کی طرح ٹوٹ کے دشمن کی صفوں پر
ناپاک خیالات کو مٹی میں ملا دو
دشمن کے لیے موت کا پیغام ہے عاصم
یہ بات رقیبوں کو سرِ عام بتا دو

0
66