یہ راستہ غلط ہے مجھے کچھ خبر نہیں |
کیسے پتہ چلے یہاں کوئی خضر نہیں |
گہری ہے دھند ہر گھڑی ٹھوکر لگے مجھے |
میں اس کے پار دیکھ لوں ایسی نظر نہیں |
زادِ سفر ہی لٹ گیا فاقے بھی سخت ہیں |
کوئی رکے گا کیوں کہ صدا میں اثر نہیں |
اب تری یاد میں سویا ہی نہیں جا سکتا |
جب ملا ہی نہیں کھویا ہی نہیں جا سکتا |
تیری لفظوں میں میں تصویر بناؤں کیسے |
سوچ میں تجھ کو سمویا ہی نہیں جا سکتا |
لفظ بے جان ہیں وہ اصل کی تصویر نہیں |
لفظوں میں تجھ کو پرویا ہی نہیں جا سکتا |
یہ داستانِ عشق ہی ناکامیوں کی تھی |
ہر موڑ پر نئی نئی طغیانیوں کی تھی |
آوارہ گردیوں میں گزاری ہے زندگی |
گہری لکیر ہاتھ میں گمنامیوں کی تھی |
جو بات روح میں تھی وہ اندر سے کھا گئی |
کیسے کہوں کہ بات وہ بدنامیوں کی تھی |
بھوک سے وہ مر گیا |
دھوم دھام انتظام |
دوست یار رشتہ دار |
حلوہ مرغ اور طعام |
زندگی تھی نا تمام |
ایک شام اس کے نام |
جب بھی ملتی ہے مجھ سے کہتی ہے |
کتنے تم پر سکون لگتے ہو |
میری خواہش ہے جتنا باہر سے |
میں اسے پر سکون لگتا ہوں |
کاش اندر سے بھی میں اتنا ہی |
اک گھڑی پر سکون ہو جاؤں |
کہیں درمیان میں پھنس گیا |
نہ اِدھر گیا نہ اُدھر گیا |
یہ نہیں کہ کی نہیں کوششیں |
مری کوششیں رہیں بے ثمر |
مجھے اس کا کوئی بھی غم نہیں |
مجھے دکھ یہ ہے رہا بے ہنر |