فرق کیا ہے یہاں وہاں پہنچے
ہم تو ویسے بھی رائیگاں پہنچے
واپسی کا سفر نہ تھا ممکن
گھر سے نکلے کہاں کہاں پہنچے
زلزلے منتظر رہے اپنے
دربدر ہم جہاں جہاں پہنچے
قلفتیں راستے کی کم نہ ہوئیں
ہر جگہ ہم دھواں دھواں پہنچے
کچھ بھی کھونے کا ڈر نہ تھا شاہدؔ
ہم تو مقتل رواں دواں پہنچے

29