سوال ہی سوال تھے جواب مانگنے لگے
چبھا جو ان کو سچ بہت سراب مانگنے لگے
سنا تو تھا طمع کی کوئی حد نہیں زمین پر
سفر کا رخت لوٹ کر وہ خواب مانگنے لگے
شباب میں شباب کا خیال ہی نہیں رکھا
شباب جب چلا گیا شباب مانگنے لگے
چھوا نہ تیغ کو کبھی نیام میں پڑی رہی
نقارہ جب بجا تو پھر رباب مانگنے لگے
سفر طویل تھا بہت مگر وہ حوصلے نہ تھے
قدم اٹھے نہ تھے ابھی سحاب* مانگنے لگے
*بادل ، گھٹا ، ابر

3
32
چھوا نہ تیغ کو کبھی نیام میں پڑی رہی
نقارہ جب بجا تو پھر رباب مانگنے لگے

واہ۔۔

واہ واہ واہ واہ واہ
سبحان اللہ سبحان اللہ

Thank you very much for your appreciation

0