سوال ہی سوال تھے جواب مانگنے لگے |
چبھا جو ان کو سچ بہت سراب مانگنے لگے |
سنا تو تھا طمع کی کوئی حد نہیں زمین پر |
سفر کا رخت لوٹ کر وہ خواب مانگنے لگے |
شباب میں شباب کا خیال ہی نہیں رکھا |
شباب جب چلا گیا شباب مانگنے لگے |
چھوا نہ تیغ کو کبھی نیام میں پڑی رہی |
نقارہ جب بجا تو پھر رباب مانگنے لگے |
سفر طویل تھا بہت مگر وہ حوصلے نہ تھے |
قدم اٹھے نہ تھے ابھی سحاب* مانگنے لگے |
*بادل ، گھٹا ، ابر |
معلومات