میں اس کو بات یہ کب سے بتانے والا تھا |
سفر جو طے کیا کافی تھکانے والا تھا |
پلٹ کے دیکھے بنا موڑ مڑ گیا میں تو |
مجھے لگا کہ وہ مجھ کو بلانے والا تھا |
اسے یہ شک کہ سبب آج کی لڑائی تھی |
مرا یہ زخم تو کافی پرانے والا تھا |
اسے یہ ڈر کہ مجھے انتقام لینا ہے |
میں اپنی آگ میں خود کو جلانے والا تھا |
میں جائے حادثہ سے دھر لیا گیا شاہدؔ |
میرا یقیں کرو میں تو بجھانے والا تھا |
ق |
مری خبر کا تماشا بنا دیا اس نے |
یہ سانحہ تو بہت دل ہلانے والا تھا |
معلومات