| بہاریں بھی آشنا رہی ہیں |
| کبھی کسی کی سدا رہی ہیں ؟ |
| عروسی محفل میں مطربائیں |
| الم کی دھن گنگنا رہی ہیں |
| تمہارے منڈپ کی لکڑیاں اب |
| چتا ہماری جلا رہی ہیں |
| محبتیں بے زبان اپنی |
| ہمیں پہ آنسو بہا رہی ہیں |
| عجب سی کچھ ماتمی صدائیں |
| عدم سے ہم کو بلا رہی ہیں |
| گھٹائیں مایوسیوں کی شاہدؔ |
| ہمارے اطراف چھا رہی ہیں |
معلومات