بہاریں بھی آشنا رہی ہیں
کبھی کسی کی سدا رہی ہیں ؟
عروسی محفل میں مطربائیں
الم کی دھن گنگنا رہی ہیں
تمہارے منڈپ کی لکڑیاں اب
چتا ہماری جلا رہی ہیں
محبتیں بے زبان اپنی
ہمیں پہ آنسو بہا رہی ہیں
عجب سی کچھ ماتمی صدائیں
عدم سے ہم کو بلا رہی ہیں
گھٹائیں مایوسیوں کی شاہدؔ
ہمارے اطراف چھا رہی ہیں

0
15