ہماری آرزو تھی تم ہماری آس تو کرتے
ہمارے شغل اپناتے کبھی بن باس تو کرتے
سفر میں ساتھ تھے لیکن تعلق سرسری رکھا
مری ذہنی اذیت کا ذرا احساس تو کرتے
سبھی شکوے گلے بس دل میں رکھے بات تو کرتے
دکھاتے درد اپنے اور ذرا وشواس تو کرتے
یہی خواہش رہی میری حمایت میں کھڑے ہوتے
ہماری بات کا تھوڑا کبھی تم پاس تو کرتے
کبھی تو کھل کے کہتے ہاں تمہیں ہم سے محبت ہے
ہماری عام سی اس زندگی کو خاص تو کرتے

16