یاد ہے ہر گلی فرہاد ہوا کرتے تھے |
عشق کے مارے تو برباد ہوا کرتے تھے |
موت دھندا ہے جو صدیوں سے چلا آتا ہے |
یاد ہے شہر میں جلاد ہوا کرتے تھے |
بات سچ ہے کہ بہت دکھ ہے فضا میں اب کے |
لوگ ہر دور میں نا شاد ہوا کرتے تھے |
راوی کیا چین لکھے اس کا قلم ٹوٹ گیا |
یہاں پہلے بھی تو بیداد ہوا کرتے تھے |
روز سامانِ عقوبت نیا بکتا ہے یہاں |
جبر ہر طرح کے ایجاد ہوا کرتے تھے |
شاہدؔ آج اپنی زمینوں پہ ہی ہاری ہم لوگ |
اپنے اجداد کب آزاد ہوا کرتے تھے |
معلومات