میں گم گیا تھا کبھی خود کو پھر ملا ہی نہیں
بس ایک زخم تھا جو آج تک سلا ہی نہیں
مجھے تلاش تھی اک شخص کی جو کامل ہو
مگر وہ شخص کبھی آج تک ملا ہی نہی
میں اعتماد کے قابل نہیں ہوں اس نے کہا
جہاں کہا تھا مجھے اس نے میں ہلا ہی نہیں
میری لکیروں میں در در کی ٹھوکریں لکھ دیں
مگر یہ میں ہوں کہ اس سے کوئی گلا ہی نہیں
مجھے یہ وہم کہ چہرا شناس ہوں شاہدؔ
مگر جو راز تھا اُس دل میں وہ کھلا ہی نہیں

0
43