دن کو بچھڑے ہوئے غم رات میں آ جاتے ہیں |
درد اجداد کے بھی ساتھ میں آ جاتے ہیں |
دور رہنے کی قسم ہر دفعہ ٹوٹی ہم سے |
ایسے مجبور کہ جذبات میں آ جاتے ہیں |
جوش آتا ہے کہ کر جائیں بڑا کام کوئی |
جلد ہی لوٹ کے اوقات میں آ جاتے ہیں |
شہر والوں نے ستانے میں تو حد ہی کر دی |
چھوڑ کر شہر کو دیہات میں آ جاتے ہیں |
لاکھ کوشش کروں چھپتے نہیں مجھ سے شاہدؔ |
شکوے اس سے مری ہر بات میں آ جاتے ہیں |
معلومات