| مجھے کہا گیا تھوڑے گلاب لے آنا |
| عمر گلاب کی بس ایک رات ہوتی ہے |
| میں اس کو تحفے میں بس اک کتاب دے آیا |
| مگر وہ عمر کے اس موڑ پر تھی کیا کرتے |
| جہاں پہ صرف گلابوں کی قدر ہوتی ہے |
| - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - |
| - - - - - - - - - - - - - - - |
| میں اس سے آج ملا ہوں طویل مدت بعد |
| مجھے گلاب کہیں بھی نظر نہیں آئے |
| مگر کتاب وہ بس طاقچے میں رکھی تھی |
معلومات