پیار اک دن کیا پتا تھا اک سزا ہو جائے گا
تیرے جیسا با وفا بھی بے وفا ہو جائے گا
جو مری شہ رگ سے بھی نزدیک تھا اب دیکھ لو
یہ کسے معلوم تھا وہ بھی جدا ہو جائے گا
دل کو ہم نے جسم میں خوں کی روانی تک رکھا
کیا خبر تھی وہ ہی دل درد آشنا ہو جائے گا
وقت اک کچھوا تھا اب خرگوش کیسے ہو گیا
اک گھڑی میں کیا پتا تھا کیا سے کیا ہو جائے گا
دل کی خصلت کا پتا تھا - اتنا اندازہ نہ تھا
ہر نئی آہٹ پہ شاہدؔ دل فدا ہو جائے گا

0
23