مسکرانے لگی ہے خاموشی
دل لبھانے لگی ہے خاموشی
دل میں جیسے ہی ان کی یاد آئی
گنگنانے لگی ہے خاموشی
دل کی دھڑکن ذرا ٹھہر جا تُو
کچھ بتانے لگی ہے خاموشی
بے تکلف تھی اب نجانے کیوں
کچھ چھپانے لگی ہے خاموشی
سخت دہشت زدہ ہوں جانے کیوں
اب بلانے لگی ہے خاموشی
ابتدا میں تو دل کو بھاتی تھی
اب ڈرانے لگی ہے خاموشی
پہلے سرگوشیاں یہ کرتی تھی
اب چلانے لگی ہے خاموشی
میں ہوں سقراطِ وقت اور مجھے
کچھ پلانے لگی ہے خاموشی
اتنی تاریکیاں ہیں اب شاہدؔ
دل چبانے لگی ہے خاموشی

0
27