دیر و حرم نہیں ، نہ ہی میخانہ چاہئے
جس حال میں ہوں اب مجھے ویرانہ چاہئے
سچ اور جھوٹ میں ابھی تفریق کیا کریں
کہنے کو آج کل فقط افسانہ چاہئے
شمع کو اب فروغِ بصیرت سے کیا غرض
شعلے کو داغنے کو تو پروانہ چاہئے
عقل و خرد کی کوئی کسوٹی نہیں چلی
پہچان کو یاں قصرِ امیرانہ چاہئے
غالب نے یہ کہا تھا کہ بچوں کا کھیل ہے
یہ کھیل ہے تو رخت بھی شاہانہ چاہئے
شاہدؔ تمہاری فہم کی قیمت نہیں کوئی
لیلیٰ کو قیس سا یہاں دیوانہ چاہئے

2
30
عقل و خرد کی کوئی کسوٹی نہیں چلی
پہچان کو یاں قصرِ امیرانہ چاہئے

بہت اعلٰی

بہت نوازش بھائی

0