میں اپنے آپ سے اکتا گیا ہوں
کِھلا کب تھا مگر مرجھا گیا ہوں
جو جملہ عمر بھر دہرا رہا تھا
اسے کہنے سے کیوں شرما گیا ہوں
اسے پانے کے کھونے کے عمل میں
میں پہلے موم تھا پتھرا گیا ہوں
مرے اب ٹوٹنے کا وقت آیا
میں اپنے آپ سے ٹکرا گیا ہوں
میں 'کیوں' کی جستجو میں کھو کے شاہدؔ
توازن میں تھا اب چکرا گیا ہوں

0
44