رستہ غلط تھا زندگی اب مُڑ نہیں رہی |
ٹوٹی ہے کانچ کی طرح اب جُڑ نہیں رہی |
ہم کون سے عقاب تھے طوفاں کو روکتے |
چڑیا ہیں پر کٹی ہوئی جو اُڑ نہیں رہی |
اِس بار اُس نے روح میں کچھ چیز توڑ دی |
کوشش تو کر رہے ہیں مگر جُڑ نہیں رہی |
رشتے کی گوند چھوڑ کے اب جا رہی ہمیں |
آواز دے رہے ہیں مگر مُڑ نہیں رہی |
ہر رخ سے اپنی زندگی نابود ہو گئی |
بس اک انا بچی ہے سکڑ ہی نہیں رہی |
معلومات