ہمیں خبر ہے شکار ہیں ہم دکھا کے دانہ ہمیں پھنسانا
بقا کا پھر یہ ہی راستہ ہے کہ بھوکا ہی تم ہمیں لڑانا
اکیلی راتوں میں بارشوں میں اکیلے پن کو جو ہو مٹانا
بنا کے تم کوئی بھی بہانہ ہمیں بلانا ہمیں ستانا
نہ غم کے آنسو کبھی بھی پینا نہ دل میں غم کو کبھی دبانا
یہ دکھ کے قصے سنبھال رکھنا ہمیں سنا کے ہمیں رلانا
ہنسے گا زخموں پہ یہ زمانہ رویہ اس کا ہے بزدلانہ
چھپا کے اس سے یہ زخم رکھنا جو ہو سکے تو ہمیں دکھانا
کبھی جو جاڑے کی ٹھنڈی راتوں میں گیلی لکڑی نہ جل سکے تو
کبھی تعلق تھا دلبرانہ یہ بھول جانا ہمیں جلانا

0
31