| ہمیں خبر ہے شکار ہیں ہم دکھا کے دانہ ہمیں پھنسانا |
| بقا کا پھر یہ ہی راستہ ہے کہ بھوکا ہی تم ہمیں لڑانا |
| اکیلی راتوں میں بارشوں میں اکیلے پن کو جو ہو مٹانا |
| بنا کے تم کوئی بھی بہانہ ہمیں بلانا ہمیں ستانا |
| نہ غم کے آنسو کبھی بھی پینا نہ دل میں غم کو کبھی دبانا |
| یہ دکھ کے قصے سنبھال رکھنا ہمیں سنا کے ہمیں رلانا |
| ہنسے گا زخموں پہ یہ زمانہ رویہ اس کا ہے بزدلانہ |
| چھپا کے اس سے یہ زخم رکھنا جو ہو سکے تو ہمیں دکھانا |
| کبھی جو جاڑے کی ٹھنڈی راتوں میں گیلی لکڑی نہ جل سکے تو |
| کبھی تعلق تھا دلبرانہ یہ بھول جانا ہمیں جلانا |
معلومات