اپنے دل کا کیا کروں کیا کر رہا ہے آج کل
پیار سے تیرے مگر یہ ڈر رہا ہے آج کل
روح داخل ہو رہی ہے جسم میں واپس مرے
میرے اندر جو خلا تھا بھر رہا ہے آج کل
اندر آنے کی اجازت آج تک دی ہی نہیں
پر تجھے پانے کی خاطر مر رہا ہے آج کل
اپنی خاطر آج تک جو بات بھی کرتا نہ تھا
دیکھ لے اب تیری خاطر لڑ رہا ہے آج کل
درد اک بھی زندگی کا یہ کبھی بھولا نہ تھا
مردے اب ماضی کے سارے گڑ رہا ہے آج کل

0
30