اک پل کا بھی مجھے وہ سہارا نہ دے سکا |
اک سانس چاہیے تھا ادھارا نہ دے سکا |
دامن میں کہکشائیں سمیٹے ہوئے تھا وہ |
مجھ کو وہ ایک ٹوٹتا تارا نہ دے سکا |
طغیانیوں سے مجھ کو بچایا نجانے کیوں |
ساحل پہ لا کہ مجھ کو کنارا نہ دے سکا |
سیلِ بلا کا سامنا کرتا میں کس طرح |
تنکے کا بھی مجھے وہ سہارا نہ دے سکا |
ٹوٹا کچھ اس طرح کہ میں پھر جڑ نہیں سکا |
میں اپنا آپ پھر کبھی سارا نہ دے سکا |
معلومات