جو روح کے شکن تھے وہ ماتھوں میں آ گئے
سب دوست اس غنیم کی باتوں میں آ گئے
کاندھے پہ لے کے چلنے کا اس نے صلہ دیا
ناکردہ سب گناہ بھی کھاتوں میں آ گئے
یہ تو خبر تھی ہم کو زمانہ خراب ہے
پھر بھی اُسی زمانے کی باتوں میں آ گئے
ہیرے کے تھے بنے ہمیں پتھر سمجھ لیا
ہم بے قدر زمانے کے ہاتھوں میں آ گئے
چڑھنا سرشت میں تھا ہمیں کون روکتا
دن کو نہ ہم نکل سکے راتوں میں آ گئے

0
12