اک اور سال زندگی کا اب گزر گیا
میں اس سفر پہ دائمی آنکھوں سے تر گیا
صحرا نورد میں بنا بس بھوک کے لیے
یہ پیٹ تو بھرا نہیں پر میرا سر گیا
اب حال یہ ہے خود کو بھی پہچانتا نہیں
دیکھا جو آج آئینہ میں خود سے ڈر گیا

0
242