بستی ویران ہو گئی ہو گی
ہستی زندان ہو گئی ہو گی
اس نے قطع تَعَلُّقی کر لی
میری پہچان ہو گئی ہو گی
اب عدو سے ہے دوستی اس کی
لڑکی نادان ہو گئی ہو گی
گھر سے باہر قدم نہیں رکھتی
اب مسلمان ہو گئی ہو گی
آج شاہدؔ نے خودکشی کر لی
زندگی سَان ہو گئی ہو گی

14