ابھی تو بھول نہ پایا تھا میں جوانی کو
کہ موڑ دے دیا اس نے مری کہانی کو
وہ کہہ رہا تھا وہ دیوانگی سے خائف ہے
میں کیسے روکتا جذبات کی روانی کو
میں کچھ بھی کر لوں مجھے چھوڑ کر نہیں جاتا
میں کیسے گہرا کروں اس کی بدگمانی کو
نہیں تھا عشق فقط تھی وہاں اداکاری
اب اپنے پاس رکھے اپنی مہربانی کو
کنارِ آب میں آیا ہوں پھینکنے کے لیے
میں کیسے پھینک دوں اب آخری نشانی کو
ق
تمہارے پاس سے آتی ہے گُرگ* کی بوباس
قبول کیسے کروں تیری پاسبانی کو
* گُرگ = بھیڑیا

0
29