| نیند کوسوں دور تھی گو وقت وہ سونے کا تھا |
| دربدر پہلے سے تھے اب غم اسے کھونے کا تھا |
| بادباں بھی اب نئے تھے اور ہوا معقول تھی |
| امتحاں سب سے بڑا اس سے جدا ہونے کا تھا |
| آج تک اس دل کی دھڑکن کان تک پہنچی نہیں |
| آج یہ عقدہ کھلا اس کا بھی دل سونے کا تھا |
| کھینچ لائے تھے بھنور سے کشتیاں ساحل پہ ہم |
| مسئلہ اب داغِ ملبوسِ سفر دھونے کا تھا |
| بیچ ڈالی تھی نمو مٹی کی کیا کھلتے گلاب |
| خار و خس کے اب علاوہ اور کیا بونے کا تھا |
معلومات